مرجع عالی قدر اقای سید علی حسینی سیستانی کے دفتر کی رسمی سائٹ

فتووں کی کتابیں » توضیح المسائل جامع

غسل جبیرہ کے احکام اور اس کے شرائط ← → دائم الحدث کے احکام

وضوئے جبیرہ

مسئلہ 357:وہ چیز جس سے زخم، پھوڑا یا ٹوٹی ہوئی ہڈی کو باندھتے ہیں جیسے پٹی، پلاسٹر، کپڑا، راڈ دوا اور وہ مرہم جو زخم پر لگاتے ہیں جبیرہ کہلاتا ہے۔



وضوئے جبیرہ کے شرائط

وضوئے جبیرہ میں بعض شرطوں کی رعایت ضروری ہے جو آئندہ آنے والے مسائل میں ذکر ہوں گی :



پہلی شرط: اعضا ئےوضو میں زخم، پھوڑا یا ٹوٹی ہوئی ہڈی یا مرہم موجود ہو

مسئلہ 358: وضو جبیرہ اس وقت انجام پائےگا جب اعضا وضومیں زخم، چوٹ، پھوڑا یا ٹوٹی ہوئی ہڈی یا مرہم موجود ہو۔

مسئلہ 359: ایسا جلنا جو کھال پر زخم، چھالے کا سبب بنا ہے جبیرہ کے حکم میں آتا ہے جیسے زخم اور چوٹ ہے اس طرح جو مرہم یا دوا، درد، ورم یا موچ اور ان جیسی چیزوں کے علاج کے لیے عضو پر لگاتے ہیں جبیرہ کے احکام رکھتا ہےگرچہ وہ عضو زخم یا پھوڑا، ٹوٹی ہوئی ہڈی نہ رکھتا ہو۔ لیکن اکھڑنا ٹوٹے ہوئے کا حکم رکھتا ہو یہ محل اشکال ہے۔ پس احتیاط واجب کی بنا پر اس طرح عمل کرنا ضروری ہے احتیاط کے تقاضے کی رعایت ہو جائے مگر اکھڑنے والی جگہ پر علاج کے لیے کوئی دوا یا مرہم لگا یا ہو تو اس صورت میں جبیرہ کا حکم رکھتا ہے۔

مسئلہ 360: اگر اعضائے وضو میں زخم، چوٹ، شکستگی یا دوا اورمرہم موجود نہ ہو لیکن دوسری وجہ سے پانی اس کے لیے مضر ہے جیسے بعض کھال کی بیماریاں یا اعضائے وضو پر ورم یا اس کے مانند کوئی چیز ہو تو تیمم کرنا ضروری ہے۔

مسئلہ 361: وضو سے مربوط حصے کے علاوہ دوسری جگہ پر زخم، چوٹ یا شکستگی ہو اور اعضائے وضو پر پانی کا استعمال کرنا دوسری جگہ جو اعضائے وضو کے علاوہ ہے جس پر چوٹ لگی ہے اس کے لیے نقصان دہ ہو اس صورت میں تیمم کرنا ضروری ہے اسی طرح اگر زخم، چوٹ یا شکستگی وضو کے اعضا میں سے کسی حصّے پر ہو لیکن دوسرے حصّے کو دھونا چوٹ لگنے والے حصّے کے لیے اتفاقاً ضرر رکھتا ہو نہ کہ معمولاً اس طرح ہو، مثلاً ہاتھ کی انگلی میں زخم ہو لیکن اوپری حصّے کو دھونے سے ہاتھ کی انگلی کے زخم کو نقصان پہونچے تو اس طرح کے مقام میں صرف تیمم ہی کافی ہے۔

مسئلہ 362: جب اعضائے وضو پر کوئی چیز چپکی ہو جیسے رنگ، ڈامر، ٹیپ وغیرہ جس کا ہٹانا ممکن نہ ہو یا بہت ہی سخت ہو تو مکلف کا وظیفہ تیمم ہے۔ اگر وہ چیز اعضائے تیمم پر ہو تو ایسی صورت میں وضو بھی کرے اور تیمم بھی، ممکنہ صورت میں وضو کرتے وقت احتیاط واجب کی بنا پر وضوئے جبیرہ کی طرح مانع پر مسح کرے لیکن اگر مانع ہتھیلی یا انگلی کے اندرونی حصّے میں ہو اور ہاتھ کے اوپری حصّے اور پیشانی پر مانع نہ ہو اس طرح سے کہ بغیر مانع كےحصہ کا مسح کر سکتے ہوں تو تیمم کافی ہے اسی طرح آنژبوکت [51] جو بیمار کے بدن سے ضرورت کے وقت متصل کرتے ہیں جب کہ اس جگہ زخم یا چوٹ یا شکستگی نہیں ہے تو یہ مانع کا حکم رکھتا ہے۔

دوسری شرط:پانی چوٹ، زخم، ٹوٹی ہوئی ہڈی کے لیے مضر ہو ، یا جبیرہ کا کھولنا مضر یا حد سے زیادہ سخت ہو۔

مسئلہ 363: وضوئے جبیرہ ان مقامات میں انجام دیا جائے گا کہ پانی جبیرہ (چوٹ، زخم، شکستگی) كی جگہ کے لیے مضر ہو یا اس جبیرہ (چوٹ، زخم، شکستگی) كی جگہ كا كھولنا مضر ہو یا حد سے زیادہ سختی رکھتا ہو گرچہ پانی اس عضو کے لیے مضر نہ ہو جیسے شکستگی جس کے اوپر پلاسٹر بندھا ہوا ہے اور پانی اس کے لیے مضر نہیں ہے لیکن اس کے نیچے پانی پہونچانا پلاسٹر کو ہٹائے بغیر ممکن نہ ہو اور پلاسٹر کا کھولنا جبیرہ كی جگہ کے لیے مضر ہو یا حد سے زیادہ سختی رکھتا ہو جو معمولاً قابلِ تحمل نہیں ہے۔

مسئلہ 364: وہ ضرر جو وضوئے جبیرہ کا باعث ہے اس میں فرق نہیں ہے پانی وضو کی مقدار دھونے کے لیے مضر ہو یا یہ کہ جبیرہ (چوٹ، زخم، شکستگی) كی جگہ کی نجاست کو پاک کرنے کے سبب جیسے کہ اعضائے وضو پر زخم یا پھوڑا یا شکستگی ہو اور پانی وضوکی مقدار دھونے کے لیے مضر نہ ہو لیکن جبیرہ (چوٹ، زخم، شکستگی) كی جگہ نجس اور خون سے آلودہ ہو اور خون کو برطرف کرنے کے لیے زیادہ پانی ڈالنے کی ضرورت ہو اور زیادہ پانی ڈالنا اس جگہ کے لیے مضر ہو۔

مسئلہ 365: جب تک ضرر کا خوف باقی ہے جبیرہ کا حکم جاری ہوگا اگر چہ انسان چوٹ لگنے والی جگہ کے صحیح ہونے کا احتمال دے اور اگر ڈر یا خوف برطرف ہو جائے تو ممکنہ صورت میں وضو کے لیے جبیرہ کا ہٹانا ضروری ہے۔

مسئلہ 366: جب اعضائے وضو میں سے کسی مقام پر زخم ، پھوڑا یا شکستگی ہو اگر ایسی جگہ کا اوپری حصہ کھلا ہوا ور پانی اس کے لیے مضر نہ ہو یا اس کے اوپر بندھا ہو لیکن اس کا کھولنا آسان ہو اور پانی بھی مضر نہ ہو تو معمول کے مطابق وضو کرے گا اسی طرح اگر جبیرہ کے اندورنی حصّے کو پانی میں ڈبونے کے ذریعہ ارتماسی طریقہ سے دھو سکتا ہو تو ایسا ہی کرے اور ضروری نہیں کہ عضو کو اوپر سے نیچے کی طرف دھوئے اس بنا پر ان تمام صورتوں میں سے کسی ایك صورت میں بھی وضوئے جبیرہ انجام نہیں پائے گا۔

مسئلہ 367: اگر عضو کے لیے پانی مضر ہو لیکن گرم پانی سے یا کم ڈالنے (اس طرح کہ اس پر دھونا صدق کرے) سےضرر برطرف ہو جائے تو اس عمل کو انجام دینا چاہیے اور وضو کرے ۔

مسئلہ 368: اگر پانی عضو کے لیے مضر نہ ہو چاہے وہ عضو سالم ہو یا زخم و شکستگی رکھتا ہو لیکن عضو نجس ہو اور اس کو پاک کرنا ممکن نہ ہو اگرچہ پاك كرنے کا امکان نہ ہونا وقت کی تنگی یا پانی کے کم ہونے کی وجہ سے ہو یا اس کو پاک کرنا ممکن ہو لیکن بہت زیادہ سختی ہو ان تمام مقامات میں تیمم کرنا چاہیے۔

تیسری اور چوتھی شرط: جبیرہ کے اوپر مسح کرے اور مسح کرتے وقت جبیرہ والا عضو ثابت ہو

مسئلہ 369:جبیرہ کے اوپر صرف مسح کرنا چاہیے اور جبیرہ کا اوپری حصّہ دھونا کافی نہیں ہے، [52]نیز مسح کرتے وقت جبیرہ رکھنے والا عضو یہاں تک کہ احتیاط واجب کی بنا پر دھونے والے اعضا (چہرہ اور ہاتھ) بھی ساکن ہونا چاہیے (حركت میں نہیں)۔

مسئلہ 370: دھونے والے اعضا(چہرہ اور ہاتھ) میں جبیرہ کے اوپر ہاتھ سے مسح کرنا ضروری نہیں ہے بلکہ جس چیز سے ہو کافی ہے اور باربار پانی کا استعمال چہرہ اور ہاتھ کے مسح کے لیے وضوئے جبیرہ کی نیت سے حرج نہیں رکھتا ہے یہی حکم غسل جبیرہ میں بھی جاری ہوگا۔

مسئلہ 371: اگر مسح والے اعضا (سر اور پیروں) میں جبیرہ ہو تو ہاتھ کی باقی تری سے جبیرہ کے اوپر مسح کرے اور مسح کے لیے دوسرے پانی سے استفادہ نہیں کر سکتے۔



پانچویں شرط: مسح والے اعضا میں جبیرہ خشک ہو

مسئلہ 372: مسح کرنے والے اعضا میں (سر اور پیروں کے اوپر) جبیرہ کو خشک ہونا چاہیے یا اتنی کم رطوبت ہو کہ مسح کا پانی اس پر غلبہ پائے اور وہ رطوبت عرفاً نہ کے برابر شمار ہو لیکن دھونے والے اعضا (چہرہ اور ہاتھوں) میں جبیرہ ہے تو اس کا اوپر ی حصّہ مسح کرتے وقت خشک ہونا ضروری نہیں ہے۔



چھٹی اور ساتویں شرط: جبیرہ پاک اور غصبی نہ ہو

مسئلہ 373: جبیرہ کو پاک ہونا چاہیے اور اگر نجس ہو تو اس کو دھوئے یا عوض کرے یا کوئی پاک چیز جیسے کپڑا یا پاک پلاسٹک نجس جبیرہ سے اس طرح باندھے کہ مکمل جبیرہ سے چپک جائے اور عرفاً اس کا جز شمار ہو اور اگر جبیرہ کا اوپری حصّہ پاک ہو اور جبیرہ کے نیچے کی تہ نجس ہو تو حرج نہیں ہے۔

مسئلہ 374: جبیرہ کو غصبی نہیں ہونا چاہیے اگر انسا ن غصبی جبیرہ پر مسح کرے تو گناہ کیا ہے اور احتیاط واجب کی بنا پر اس کا وضو باطل ہے۔

مسئلہ 375:جبیرہ میں یہ شرط نہیں ہے کہ ان چیزوں میں سے ہو جن میں نماز صحیح ہے اس بنا پر اگر جبیرہ ابریشم یا سونے یا حرام گوشت حیوان کے پاک اجزا سے ہوتو اس کے وضو کے لیے مضر نہیں ہے اور ان مقامات میں سے جو وضوئے جبیرہ کے صحیح ہونے میں مضر ہے جبیرہ کے ظاہری حصّے کا نجس ہونا یا اس کا غصبی ہونا ہے کہ جس کا حکم بیان کیا جا چکا ہے۔



آٹھویں شرط: جبیرہ معمول کے مطابق ہو

مسئلہ 376: جبیرہ معمول کے مطابق ہونا چاہیے اور اگر معمول سے زیادہ ہو اور بغیر سختی کے اضافی مقدار کو ہٹانا ممکن ہو تو اضافی مقدار کو ہٹانا ضروری ہے اور اگر اضافی مقدار کو ہٹانا ممکن نہ ہو یا بہت زیادہ سخت ہو یا سالم حصّے کے لیے مضر ہو اگر جبیرہ اعضائے تیمم (پیشانی اور ہاتھوں) کے علاوہ ہو تو تیمم کرنا چاہیے اور اگر جبیرہ اعضائے تیمم میں ہوتو احتیاط واجب کی بنا پر وضوئے جبیرہ بھی کرے اور تیمم بھی کرے، لیکن اگر اضافی مقدار کو ہٹانا خود اس حصّے کے لیے جہاں چوٹ ، زخم اور شکستگی ہے مضر ہو تو وضوئے جبیرہ کافی ہے اگرچہ جبیرہ تیمم کی جگہ پر ہو۔

مسئلہ 377: اگر جبیرہ جو زخم کے اوپر ہے معمول کے مطابق ہو تو اس کو کم کرنا ضروری نہیں ہے۔ جس طرح سے دوسری چیز کا ضرورت نہ ہونے کی صورت میں جبیرہ پر رکھنا بھی جائز نہیں ہے مگریہ کہ رکھنے کے بعد جبیرہ کا جز شمار ہو۔



نویں شرط: ترتیب کی رعایت کرے

مسئلہ 378: جس طرح معمولاً وضو میں ہاتھ اور اسی طرح احتیاط واجب کی بنا پر چہرہ کو اوپر سے نیچے کی طرف دھویا جاتا ہے تو وضوئے جبیرہ میں بھی اگر ان اعضا پر جبیرہ ہو تو ترتیب کی رعایت کرتے ہوئے اوپر سے نیچے کی طرف مسح کرے اس بنا پر اگر کسی کے ہاتھ کی کلائی میں جبیرہ ہو، اوپر اور نیچے کا حصہ کھلا ہو تو پہلے اوپری حصہ کو جو کھلا ہے دھوئے اس کے بعد کلائی کے اوپر جہاں جبیرہ ہے ترتیب کی رعایت کے ساتھ مسح کرے اس کے بعد کلائی کے نیچے والے حصّے جو کھلے ہیں انھیں دھوئے۔

مسئلہ 379: اگر چہرہ اور ہاتھوں میں کئی جبیرہ ہو تو ان کے درمیانی حصّے کو ترتیب کی رعایت کرتے ہوئے دھونا چاہیے۔



مختلف صورتوں میں وضوئے جبیرہ کی کیفیت

جب زخم، پھوڑا یا شکستگی گذشتہ فصل میں ذکر ہونے والے شرائط رکھتے ہوں تو وضوئے جبیرہ مختلف شکلوں میں مندرجہ ذیل طریقے سے انجام پائے گا۔

اگر زخم ، پھوڑا یا شکستگی دھونے والے اعضا (چہرہ اور ہاتھوں) میں سے ہو:

الف: بندھا ہوا ہو تو اس کے اطراف کو دھونا چاہیے اورجبیرہ کے اوپر مسح کرے۔

ب: کھلا ہوا ہو: اگر زخم یا پھوڑا ہو چاہے شکستگی رکھتا ہو یا نہ اس کے اطراف کو دھوئے اور ضروری نہیں ہے زخم یا پھوڑے والے حصہ کا وضو کرے اگرچہ احتیاط مستحب یہ ہے كہ اس پر پاک کپڑا رکھے اور کپڑے پر ترہاتھ مس كرے،اور اگر شکستگی بغیر زخم اور چوٹ کے ہو تو تیمم کرنا چاہیے۔

جب زخم، پھوڑا یا شکستگی مسح والے اعضا میں ہو:

الف: اگر بندھا ہوا ہو وضو کے لیے جبیرہ پر مسح کرنا چاہیے۔

ب: اگر کھلا ہوا ہو تیمم کرنا چاہیے اور احتیاط مستحب ہے کہ وضوئے جبیرہ بھی کرے ایسی صورت میں پاک کپڑا اس کے اوپر رکھے اور وضو والے پانی کی تری سے جو ہاتھ میں باقی ہے کپڑے کے اوپر مسح کرے۔

مسئلہ 380: اگر پیر کے مكمل چوڑائی والے حصہ پر جبیرہ ہولیکن پیر کے اوپر اور انگلیوں کی طرف کا کچھ حصہ کھلا ہو تو کھلے اور جبیرہ والے حصہ کو معمولی وضو کی طرح ترتیب کی رعایت کرتے ہوئے مسح کرے گا۔

مسئلہ 381: جس شخص کے ہاتھ اور انگلیوں میں جبیرہ ہو اور وضو کرتے وقت تر ہاتھ اس پر کھینچا ہے تو اسی رطوبت سے سر اور پیر کا مسح کر سکتا ہے اگرچہ احتیاط مستحب یہ ہے كہ اس حصّے سے مسح کرے جہاں پر جبیرہ نہ ہو۔

مسئلہ 382: اگر اعضائے وضو کے بعض حصّے پر جبیرہ ہو جیسے مكمل چہرہ اور ایک ہاتھ پر تو وضوئے جبیرہ کافی ہے لیکن اگر مکمل اعضائے وضو پر یا تھوڑا بہت کم اعضائے وضو پر جبیرہ ہو تو احتیاط واجب کی بنا پر تیمم بھی کرے اور وضوئے جبیرہ بھی کرے گا۔

مسئلہ 383: اگر اعضائے وضو میں سے کسی جگہ کی رگ کٹی ہو یا حجامت کیا ہو اور پانی اس کے لیے مضر ہو تو اس کا حکم زخم اور جراحت کا ہے جو گذشتہ مسائل میں ذکر کیا گیا ہے اور اگر پانی اس کے لیے مضر نہ ہو لیکن نجاست یا خون آنے کی وجہ سے اسے پاک نہ کر سکتا ہو تو لازم ہے تیمم کرے۔

مسئلہ 384: اگر کوئی آنکھ کی بیماری میں مبتلا ہو اور اس کی آنکھ ورم كر گئی ہو اگر مكمل طور پر پانی کا استعمال چہرہ کے لیے مضر ہوتو تیمم کرنا چاہیے لیکن اگر آنکھ کے اطراف کو دھونا ممکن ہو اور آنکھ کے لیے مضر نہ ہو جس وقت آنکھ کا اوپری حصہ دوا اور مرہم سے ڈھکا ہوا ہو تو وضوئے جبیرہ کافی ہے اور اگر آنکھ کا اوپری حصہ دوا اور مرہم سے ڈھکا نہ ہو تو احتیاط واجب ہے وضوئے جبیرہ بھی کرے اور تیمم بھی کرے۔



وضوئے جبیرہ کے دوسرے احکام

مسئلہ 385: اگر کسی شخص کا وظیفہ وضو یا غسل جبیرہ ہے تو وہ اول وقت نماز پڑھ سکتا ہے اگرچہ وہ جانتا ہو کہ اس کا عذر آخری وقت تک برطرف ہو جائے گا ، لیکن احتیاط مستحب یہ ہے کہ اگر اسے امید ہو کہ اس کا عذر آخری وقت تک برطرف ہو جائے گا تو انتظار کرے اور اگر اس کا عذر برطرف نہ ہو تو نماز کو وضو یا غسل جبیرہ کے ساتھ آخری وقت تک بجالانا ضروری ہے۔

مسئلہ 386: اگر کسی کا وظیفہ وضوئے جبیرہ ہو اور اس نے وضوئے جبیرہ کیا ہو جب اس کا عذر برطرف ہو جائے اور وہ صحیح ہو جائے اور اس کا وضو باقی ہو تو اس وضو کے ذریعہ ان کاموں کو انجام دے سکتا ہے جس میں وضو کی ضرورت ہوتی ہے جیسے نماز پڑھنا یا قرآن کے خط کو مس کرنا۔

قابلِ ذکر ہے جن مقامات میں اس کا وظیفہ وضوئے جبیرہ اور تیمم بھی ہو تو عذر کے برطرف اور ٹھیک ہوجانے کے بعد اس کا وضو کافی نہیں ہے بلکہ جن کاموں میں وضو کی ضرورت ہوتی ہے اس کے لیے وضو کرے اور یہی مسئلہ غسل جبیرہ میں بھی جاری ہوگا۔

مسئلہ 387: اگر کوئی اس یقین کے ساتھ کہ اس کے اعضائے وضو پر زخم پھوڑا یا شکستگی ہے اور پانی اس کے لیے مضر ہونے كی صورت میں اس نے وضو اور غسل جبیرہ کے حکم پر عمل کیا ہو اس کے بعد معلوم ہو کہ اعضائے وضو پر زخم پھوڑا یا شکستگی نہیں تھی تو اس کا وضو یا غسل باطل ہے اورجو نماز اس طرح کے وضو یا غسل کے ساتھ پڑھی ہے اگر وقت ہے تو دوبارہ وقت میں پڑھے اور وقت ختم ہو گیا تو قضا کرے ، اگر اعضائے وضو پر واقعاً زخم، پھوڑا یا شکستگی ہے اور یقین رکھتا تھا کہ پانی اس کے لیے مضر ہے تو اس نے وضو یا غسل جبیرہ کے احکام پر عمل کیا لیکن اس کے بعد معلوم ہو کہ پانی اس جگہ کےلیے مضر نہیں تھا تو اس کا وضو یا غسل صحیح ہے۔

مسئلہ 388: اگر مکلف اس یقین کے ساتھ کہ پانی وضو یا غسل کرنے کے لیے مضر نہیں ہے وضو یا غسل کرے پھر وضو یا غسل کے بعد سمجھے کہ پانی اس کے لیے مضر تھا اور حقیقت میں اس کا وظیفہ وضو یا غسل جبیرہ تھا تو احتیاط واجب کی بنا پر وضو یا غسل کو دوبارہ انجام دے۔

مسئلہ 389: اگر مکلف یہ یقین رکھتے ہوئے کہ پانی اس کے لیے مضر ہے وضو یا غسل جبیرہ کو ترک کردے اور عمومی وضو اور غسل کرے اور بعد میں متوجہ ہو کہ پانی مضر نہیں تھا، اور اس کا وظیفہ کھال کو دھونا تھا تو احتیاط واجب کی بنا پر وضو یا غسل کو دوبارہ انجام دے۔

مسئلہ 390: جو نہ جانتا ہو کہ اس کا وظیفہ وضوئے جبیرہ ہے یا تیمم تو احتیاطاً دونوں کو انجام دے۔


[51] آنژبوکت: پلاسٹک کا وہ ٹکڑا جو بیمار کے بدن سے متصل کرتے ہیں جس کے ذریعہ گلوکوز اور انجکشن وغیرہ بدن میں لگاتے ہیں۔

[52] بغیر جبیرہ پر مسح کئے جبیرہ کے اطراف دھونے پر اکتفا کرنا احتیاط واجب کی بنا پر جائز نہیں ہے اس بنا پر جبیرہ کے اوپر مسح کرنا چاہیے اور اس کا دھونا کافی نہیں ہے۔
غسل جبیرہ کے احکام اور اس کے شرائط ← → دائم الحدث کے احکام
العربية فارسی اردو English Azərbaycan Türkçe Français