مرجع عالی قدر اقای سید علی حسینی سیستانی کے دفتر کی رسمی سائٹ

فتووں کی کتابیں » توضیح المسائل جامع

نماز میت پڑھنے کی کیفیت ← → نماز میت

نماز میت کے صحیح ہونے کے شرائط

مسئلہ 742: نماز میت کے صحیح ہونے میں چند شرائط لازم ہیں:

پہلی شرط: ضروری ہے میت کو غسل، حنوط اور کفن پہنانے کے بعد نما زمیت پڑھی جائے اور اگر اس سے پہلے یا ان کے دوران اگرچہ بھول کر یا مسئلہ نہ جاننے کی وجہ سے پڑھے تو کافی نہیں ہے۔

دوسری شرط: واجب ہے میت کو پشت کے بل لٹائے اس طرح کہ میت کا سر نماز پڑھنے والے کے داہنی طرف اور اس کا پیر نماز پڑھنے والے کے بائیں طرف ہو۔

تیسری شرط: میت نماز پڑھنے والے کے سامنے ہو پس اگر نماز گزار کے پیچھے میت ہو تو نماز صحیح نہیں ہے اس طرح اگر نماز پڑھنے والے کے دو طرف میں سے کسی ایک طرف میت ہو تو بھی نماز میت صحیح نہیں ہے مگر مامومین کےلیے جس وقت نماز میت جماعت کے ساتھ پڑھی جائے اور صفیں طولانی ہوں ایسی صورت میں ان لوگوں کی نماز میں جو میت کے سامنے نہ ہو کوئی اشکال نہیں ہے اسی طرح اگر چند جنازہ ہو اور ایک ساتھ رکھا ہو۔ جیسا کہ مفصل کتابوں میں ذکر ہوا ہے اور کوئی شخص ان تمام کےلیے ایک نماز میت پڑھنا چاہتا ہو جب کہ بعض جنازہ اس کے سامنے نہ ہو تو حرج نہیں ہے ۔

چوتھی شرط: نماز پڑھنے والے کو میت سےاتنی دور کھڑا نہیں ہونا چاہیے کہ میت کے نزدیک کھڑا ہونا صدق نہ کرے لیکن جماعت میں جب کہ صفیں ایک دوسرے سے متصل ہوں تو ماموم کا دور ہونا اشکال نہیں رکھتا ، اسی طرح اگر چند جنازے ہوں اور ایک دوسرے کے کنارہ رکھے ہوں اور کوئی ان تمام کےلیے ایک نماز میت پڑھنا چاہتا ہو تو اس کا بعض جنازے سے دور ہونے میں کوئی حرج نہیں ہے۔

پانچویں شرط:میت اور نماز گزار کے درمیان پردہ، دیوار یا کوئی دوسری چیز حائل نہ ہو لیکن اگر میت تابوت وغیرہ میں ہو تو حرج نہیں ہے۔

چھٹی شرط:نماز گزار کی جگہ میت کی جگہ سے معمول سے زیادہ پست یا بلند نہ ہو لیکن مختصر پستی یا بلندی میںکوئی حرج نہیں ہے۔

ساتویں شرط: نماز پڑھتے وقت ضروری ہے میت کی شرم گاہ ڈھکی ہو اور اگر اسے کفن پہنانا ممکن نہ ہو تو ضروری ہے اس کی شرم گاہ کو کپڑے ، لباس یا تختہ یا اینٹ اور اس کے مانند دوسری چیزوں سے چھپا دیں۔

آٹھویں شرط: جو شخص میت پر نماز پڑھ رہا ہو اُس کا عاقل ہونا ضروری ہے (دیوانہ نہ ہو) اور قول مشہور کی بنا پر شیعہ اثنا عشری ہو لیکن اگر غیر شیعہ اثنا عشری نے ایسی میت کے بدن پر جو غیر شیعہ اثنا عشری ہے نمازپڑھی ہو تو لازم نہیں ہے شیعہ اثنا عشری اس کو دوبارہ پڑھے مگر یہ کہ میت کا ولی ہو۔

نویں شرط: جو میت پر نماز پڑھ رہا ہو اسے قبلہ رخ ہونا ضروری ہے۔

دسویں شرط: جو میت پر نماز پڑھ رہا ہو ضروری ہے نماز میت کو کھڑا ہو کر پڑھے لیکن اگر کوئی کھڑے ہو کر نماز میت پڑھنے والا نہ ہو تو بیٹھ کر اس پر نماز پڑھ سکتا ہے۔

گیارہویں شرط: نماز پڑھنے والے کے لیے ضروری ہے قصد قربت اور اخلاص کے ساتھ نماز پڑھے۔

بارہویں شرط: نیت کے وقت میت کو معین کرے اگر چہ اجمالی طور پر ہو مثلاً نیت کرے کہ اس میت پر نماز پڑھتا ہوں قربۃً الی اللہ یا جب نماز میت جماعت کے ساتھ ہو رہی ہو تو اس وقت ماموم قصد کرے کہ میں اُس میت پر نماز پڑھتا ہوں جس میت کا امام جماعت نےقصد کیا ہے۔

تیرہویں شرط: استقرار اور سکون کی رعایت کرے اس معنی میں کہ نماز گزار بہت زیادہ اضطراب نہ رکھتا ہو کہ نمازمیت کے لیے کھڑا ہونا صدق نہ کرے، بلکہ احتیاط واجب کی بنا پر استقرار اور سکون بدن جو نماز یومیہ کے قیام میں معتبر ہے لازم ہے کہ نماز میت میں بھی رعایت کی جائے۔

چودہویں شرط: نماز میت کی تکبیروں اور دعاؤں میں موالات اور یکے بعد دیگرے پڑھنے کی رعایت کرنا چاہیے اس طرح کہ نماز میت کی دعاؤں اور تکبیرات کے درمیان اتنا فاصلہ نہ ہو جائے کہ نماز کی شکل ختم ہو جائے۔

پندرہویں شرط: نماز میت میں ہر اس کام سے پرہیز کرنا ضروری ہے جو نماز کی شکل کوختم کر دے بلکہ احتیاط واجب کی بنا پر مجموعی طور پر بات کرنے قہقہہ لگانے، قبلہ سے رخ پھیرنے سے پرہیز کرے۔

سولہویں شرط: نماز میت اُس کے شرعی ولی کی اجازت سے پڑھی جائے اور بغیر اس کی اجازت کے نماز میت صحیح نہیں ہے جس کی تفصیل پہلے ذکر ہو چکی ہے۔

سترہویں شرط: نما زمیت کی جو کیفیت بیان ہوئی ہے اس طرح پڑھی جائے۔

مسئلہ 743: جو نماز میت پڑھنا چاہتا ہو لازم نہیں ہے وضو، غسل یا تیمم کے ساتھ ہو یا اس کا بدن یا لباس پاک ہو بلکہ اگر نماز گزار کا لباس یا جگہ غصبی ہو یا وہ جگہ جہاں پر میت رکھی ہے غصبی ہو پھر بھی نماز میت صحیح ہے اگرچہ غصب کرنے والا غصب کرنے کی وجہ سے گناہ گارہے اور احتیاط مستحب ہے کہ انسان نماز میت میں ان تمام مقامات کی رعایت کرے جو دوسری نمازوں میں معتبر ہے۔

مسئلہ 744: نماز میت میں نماز گزار کے بالغ ہونے کی شرط نہیں ہے اس بنا پر نا بالغ بچہ جو ممیز ہو اور نماز کو صحیح طریقے سے پڑھے تو کافی ہے۔

مسئلہ 745: اگر میت نے وصیت کی ہو کہ کوئی مخصوص شخص اس پر نماز پڑھے تو اس کے لیے لازم نہیں ہے کہ وہ میت کے ولی سے اجازت لے اگرچہ ایسا کرنا بہتر ہے لیکن اگر میت نے یہ وصیت کی ہو اس کا شرعی ولی کسی مخصوص شخص کو نماز میت کےلیے بلائے تو ولی کی اجازت ساقط نہیں ہوگی اور لازم ہے وہ شخص میت کے ولی سے اجازت لے۔

مسئلہ 746: نماز کے بعد اور دفن کرنے سے پہلے اگر متوجہ ہو جائے کہ نماز میت باطل پڑھی گئی ہے تو اس کو دوبارہ پڑھنا ضروری ہے۔

مسئلہ 747: اگر میت کو جان بوجھ کر یا بھول کر کسی عذر کی بنا پر نماز پڑھے بغیر دفن کر دیں یا دفن کرنے کے بعد معلوم ہو کہ جو نماز اس پر پڑھی گئی ہے وہ باطل تھی تو اس پر نماز پڑھنے کے لیے اس کی قبر کو کھولنا جائز نہیں ہے، لیکن احتیاط واجب ہے کہ رجا کی نیت سے اور ان شرطوں کے ساتھ جو نماز میت کے لیے بیان ہوئی اس کی قبر پر نماز پڑھیں۔
نماز میت پڑھنے کی کیفیت ← → نماز میت
العربية فارسی اردو English Azərbaycan Türkçe Français