مرجع عالی قدر اقای سید علی حسینی سیستانی کے دفتر کی رسمی سائٹ

فتووں کی کتابیں » مختصر احکام عبادات

اذان اور اقامت ← → بارہواں :استبراء

نماز کے احکام

نما ز دین کے ارکان میں سے ایک رُکن ہے جس پر اسلام کی بنارکھی گئی ہے، خداوند متعال ارشاد فرماتاہے :اِنَّ الصَّلٰوۃَ كَانَتْ عَلَي الْمُؤْمِنِيْنَ كِتٰبًا مَّوْقُوْتًا بیشک نماز معیّن اوقات میں مومنوں پر واجب کی گئی ہے۔
اور پیغمبر گرامی اسلام ﷺ سے حدیث منقول ہے کہ ( لِكُلِّ شَيْ‏ءٍ وَجْهٌ وَوَجْهُ دِيْنِكُمُ الصَّلَاةُ ) ہر چیز کے لئے ایک چیز اور نشانی ہے اور تمہارے دین کا چہرہ نماز ہے اور دوسری حدیث میں آیا ہے کہ آپ نے فرمایا : (لَايَنَالُ شَفَاعَتِي مَنِ اسْتَخَفَّ بِصَلَاتِهِ) جو اپنی نماز کو سُبک شمار کرے اُسے میر ی شفاعت نصیب نہیں ہوگی۔
واجب نمازوں میں سب سے اہم پنجگانہ واجب نمازیں ہیں:
۱۔ نماز صبح دورکعت
۲۔ نماز ظہر چار رکعت
۳۔ نماز عصر چار رکعت
۴۔ نماز مغرب تین رکعت
۵۔ نماز عشاء چاررکعت
کچھ خاص شرائط میں چار رکعتی نماز سفر میں یا خوف کے وقت قصر پڑھی جائے گی۔
مسئلہ ۵۹۔ روزانہ چونتیس(۳۴) رکعت نافلہ بجالانا مستحب ہے جو درج ذیل ہیں:
۱۔ آٹھ رکعت نماز ظہر سے پہلے
۲۔ آٹھ رکعت نماز عصر سے پہلے
۳۔ چار رکعت نماز مغرب کے بعد
۴۔ دورکعت نما زعشاء کے بعد جو احتیاط واجب کی بنا پر بیٹھ کر پڑھی جائے گی اور ایک رکعت شمار ہوگی۔
۵۔ آٹھ رکعت نماز شب اس کا وقت ابتداء شب سے شروع ہو جاتا ہے اس معنی میں کہ اگر نماز عشاء کے بعد پڑھی جائے تو وقت میں واقع ہوگی بہتر ہے کہ طلوع فجر ( اذان صبح ) سے پہلے پڑھی جائے۔
۶۔ نماز شب کے بعد دورکعت نماز شفع
۷۔ نماز شفع کے بعد ایک رکعت نماز وتر
۸۔ نماز صبح سے پہلے دورکعت
نماز وتر کے علاوہ جو کہ ایک رکعتی ہے باقی نافلہ نمازیں دو دو رکعت پڑھی جائیں گی۔
مسئلہ ۶۰۔ صبح کی نماز کا وقت طلوع فجر صادِق ( اذان صبح ) سے سورج نکلنے تک رہتاہے اور ظہر عصر کی نماز کا وقت زوالِ آفتاب سے غروب تک رہتاہے، ظہر کی نماز عصر کی نماز سے پہلے پڑھی جائے گی،زوال سورج نکلنے اور ڈوبنے کے درمیانی حصّے میں ہوتاہے۔مغرب اور عشاء کی نماز کا وقت مختار شخص کے لئے آدھی رات تک رہتا ہے۔(غروب آفتاب اور طلوع فجر کے درمیانی حصے کو نیمۂ شب یعنی آدھی رات کہتے ہیں۔)
اور اگر مکلّف اپنے اختیار سے مغرب اور عشاء کی نماز آدھی رات تک نہ پڑھے تو احتیاط واجب کی بناپر طلوع فجر سے پہلے ادااور قضاء کی نیت سے بجالائے اور دونوں صورت میں نماز مغرب عشاء سے پہلے پڑھے گا۔
مسئلہ ۶۱۔مکلّف پر لازم ہے کہ اپنی واجب نماز رو بہ قبلہ ہوکر پڑھے اور قبلہ سے مراد وہ جگہ ہے جس میں خانہ کعبہ قرار پایاہے اور اگر مستحب نماز راستہ چلتے یا سواری کی حالت میں پڑھے تو روبہ قبلہ ہونا لازم نہیں ہے لیکن ان دوصورتوں کے علاوہ احتیاط واجب کی بناپر روبہ قبلہ ہونا لازم ہے۔
مسئلہ ۶۲۔ اگر مکلّف یہ اطمینان رکھتا ہوکہ قبلہ کسی خاص جہت میں ہے اور اس طرف نماز پڑھ لے پھر معلوم ہوکہ قبلہ کسی اور سمت تھا تو اگر ۹۰ درجہ سے کم دائیں یا بائیں طرف منحرف رہا ہوتو اس کی نماز صحیح ہے لیکن اگر اس درجہ سے زیادہ منحرف رہا ہویا پشت بہ قبلہ نماز پڑھی ہو تو اگر نمازکا وقت ختم نہ ہوا ہوتو نماز دوبارہ پڑھنی ہوگی اور اگر وقت گزر گیاہوتو اس کی قضاء بجالانا لازم نہیں ہے۔
مسئلہ ۶۳۔ نماز کے شرائط میں اعضاء بدن یہاں تک کہ بال اور ناخن کا پاک ہونا ہے اور اسی طرح لازم ہے کہ نمازی کا لباس بھی پاک ہو لیکن چھوٹے لباس جس سے انسانی شرمگاہ چھپ نہ سکتی ہو۔ پاک ہونا لاز م نہیں ہے جیسے موزہ،ٹوپی وغیرہ بشرطیکہ بنابر احتیاط واجب نجس مردار یا نجس العین حیوان جیسے کتّے سے نہ بناہواور نماز کی حالت میں متنجس چیز کا ساتھ رکھنامثلاًاُسے جیب میں رکھے تو کوئی حرج نہیں ہے۔
مسئلہ ۶۴۔اگر بدن یالباس میں زخم یا پھوڑے کا خون لگا ہواہو تو جب تک صحیح نہ ہوجائے اس کے ساتھ نماز پڑھ سکتے ہیں لیکن زخم قابل توجہ ہونا چاہئے اگر معمولی زخم ہوتو پاک کرنا لازم ہے۔
مسئلہ ۶۵۔ اگر کسی کا بدن یالباس خون سے آلودہ ہوجائے اور اس کی مقدار ہاتھ کے انگوٹھے کی اوپری گرہ کی مقدار سے کم ہوتو اس میں نماز صحیح ہے البتہ یہ حکم کچھ موارد میں استثناءہے از جملہ خون حیض اور احتیاط واجب کی بناپر اسی طرح ہے نجس العین کا مردار،حرام گوشت جانور نفاس اور استحاضہ کا خون۔
مسئلہ ۶۶۔ اگر کسی شخص کو اس کے بدن یا لباس کے نجس ہونے کی اطلاع نہ ہو اور اس میں نماز پڑھ لے اور نماز کے بعد معلوم ہوکہ نجس تھاتو اس کی نماز صحیح ہے لیکن اگر نماز سے پہلے اس کی نجاست میں شک ہواور چھان بین کئے بغیر اس لباس میں نماز پڑھ لے اور نماز بعد متوجہ ہوکہ لباس نجس تھا تو نماز کا اعادہ کرنا ہوگااور اگر نماز کے دوران بدن یا لباس میں کسی نجاست کے لگے ہونے کا علم ہو اور معلوم ہوکہ یہ نجاست نماز سے پہلے لگی ہے تو اس صورت میں اگر نماز کو اعادہ کرنے کے لئے لازم مقدارمیں وقت ہوتو احتیاط واجب کی بناپر نماز کا اعادہ کرے۔
اور اگر اعادہ کے لئے وقت کافی نہ ہو یہاں تک کہ ایک رکعت بھی نماز نہ پڑھ سکتاہو تو چنانچہ نماز میں مبطلات نماز انجام دئے بغیر نجاست کو برطرف کر سکتاہوتو لازم ہے برطرف کرے اور نماز کو مکمّل کرے وگرنہ اُسی حالت میں نماز مکمل کرے اس کی نماز صحیح ہے۔
مسئلہ ۶۷۔ اگر مکلّف کو معلوم ہوکہ اس کا بدن یا لباس نجس ہے لیکن اس کی پرواہ نہ کرے اور بھول کر نماز پڑھ لے تو احتیاط واجب کی بناپر لازم ہے کہ نماز کا اعادہ کرلے۔
مسئلہ ۶۸۔ نماز میں حدث اصغر اور حدث اکبر سے پاک ہونا لاز م ہے جیسا کہ طہار ت کے احکام میں بیان ہوا۔
مسئلہ ۶۹۔ نماز پڑھنے کی جگہ مباح ہونی چاہئے اور احتیاط واجب کی بنا پر غصبی جگہ پر نماز صحیح نہیں ہے اور اگر غصبی فرش مباح زمین پر ہو یا برعکس مباح فرش غصبی زمین پر ہو تو احتیاط واجب کی بناپر اس پر نماز صحیح نہیں ہے۔
مسئلہ ۷۰۔ اگر کسی چیز پر خمس واجب ہو اور اس کا مالک اس چیز کا خمس ادا نہ کرے تو وہ غصبی مال کے حکم میں ہے پس جب تک اس کا خمس ادا نہ کیا جائے نماز اور کسی بھی طرح کا استعمال جائز نہیں ہے۔
مسئلہ ۷۱۔ سجدے میں پیشانی رکھنے کی جگہ پاک ہونی چاہئے لیکن دوسرےاعضاء سجدہ رکھنے کی جگہ کا پاک ہونا لازم نہیں ہےالبتہ یہ اس صورت میں ہے جب نجاست نمازی کے بدن یا لباس میں سرایت نہ کرے۔
مسئلہ ۷۲۔ اگر مرد اور عورت ایک جگہ نماز پڑھ رہے ہوں تو احتیاط واجب کی بنا پر عورت مرد کے برابر میں یا اس کے آگے کھڑی نہ ہو بلکہ لازم ہے کہ عورت مرد کے کم از کم اتنا پیچھے کھڑی ہوکہ اس کے سجدہ کرنے کی جگہ مرد کے دو زانو کے برابر ہویا یہ کہ ان کے درمیان کوئی حائل جیسے دیوار وغیرہ موجود ہویا ان دونوں کے درمیان دس ذراع ( تقریبا ً ساڑھے چار میٹر) سے زیادہ فاصلہ ہو۔
مسئلہ ۷۳۔ مکلّف پر لازم ہے کہ نماز کی حالت میں اپنی شرمگاہ کو چھپائے مرد کی شرمگاہ جو نما ز میں چھپانا لازم ہے، دونوں خصیے اور پاخانہ کا مقام ہے اور عورت کی شرمگاہ نماز کی حالت میں تین مقام کے علاوہ اس کا پورا بدن ہے۔
۱۔ چہرہ کی اتنی مقدار جو اسکارف وغیرہ سے نہیں چھپتا بشر طیکہ اسکارف کو گردن میں لپیٹاہو۔
۲۔ ہاتھ گٹّے سے لیکر انگلیوں کے سرے تک۔
۳۔ پیر کے ٹخنے سے لیکر انگلیوں کے سرے تک ( بشر طیکہ نامحرم موجود نہ ہو)
مسئلہ ۷۴۔ اگر نماز کی حالت میں متوجہ ہو کہ شرمگاہ کھلی ہوئی ہے تو لازم ہے کہ فوراًاُسے چھپائے اس کی نماز صحیح ہے اور اگر نماز مکمّل ہونے کے بعد اس بات کا علم ہوتو نماز صحیح ہے۔
مسئلہ ۷۵۔ نمازی کے لباس کے لئے درجہ ذیل شرطیں ہیں:
۱۔ پاک ہو جیساکہ بیان ہوا۔
۲۔ جو لباس شرمگاہ کو چھپائے ہوئے ہے احتیاط واجب کی بناپر مباح ہو۔
۳۔ وہ لباس جو شرمگاہ کو چھپانے کے لئے کافی ہے مردار کے روح رکھنے والے اجزاء سے نہیں ہونا چاہئے جیسے ایسے جانور کی کھال جسے غیرشرعی طریقے سے ذبح کیا گیاہے۔
۴۔ درندے کے اجزاء سے نہ ہو جیسے لومڑی بلکہ احتیاط واجب کی بناپر حرا م گوشت جانورکے اجزاء سے نہ ہو جیسے خر گوش، بلّی البتہ یہ شرط نمازی کے اس لباس سے مخصوص ہے جو شرمگاہ کو چھپانے کے لئے کافی ہو اس کے علاوہ اگر ہے تو اس شرط میں شامل نہیں ہوگا۔
۵۔ مرد نمازی کا لباس جو شرمگاہ کے چھپانے کےلئے کافی ہو طبیعی ابرریشم کا نہ ہو۔
۶۔ مرد نمازی کا لباس خالص یا نا خالص سونے کا نہ ہو اور اسی طرح سونے کے زیورات چین انگوٹھی پہننے سے نماز باطل ہوجائے گی۔
مسئلہ۷۴۔ مرد کے لئے سونے اور خالص آبریشم کا لباس پہننا ہمیشہ حرام ہے یہاں تک کہ نماز کے علاوہ بھی حرام ہے بلکہ احتیاط واجب کی بناپر مرد کبھی بھی سو نے کا استعما ل زینت کے طور پر نہ کرے۔
اذان اور اقامت ← → بارہواں :استبراء
العربية فارسی اردو English Azərbaycan Türkçe Français